کیریئر کے تعلق سے عموماً طلبہ میں خدشات مبتلا دیکھے گئے ہیں. اس کی بنیادی وجہ ہمارا ہا آن برلتا ہوا طرز زندگی. کچھ سالوں پہلے تک کیریئر کی جب بات کی جاتی تو ہم اکثر چنندہ پیشوں کا ذکر کرتے. لیکن آج موجودہ دور میں بڑھتی ہوئی ضروریات زندگی اور سائنس کی ترقی نے مستقبل کے لئے نئی راہیں ہموار کی ہے.اس صورتحال میں طلبہ کو چاہیے کہ وہ زمانے کے تغیرات اور وقت کے بدلتے ہوئے مزاج اور تقاضوں کو دیکھے اور ضرورتاً اپنی تعلیم کو وقت کی تبدیلی سے ہم آہنگ کرتے رہیں. بائیو ٹیکنالوجی جدید ترین سائنس کی ہی ایک شاخ ہے. آئیں اس شعبے میں کیریئر کے مواقع کی معلومات لیں.
بائیو ٹیکنالوجی ایک نظر میں :-
حالیہ دنوں میں سائنس کے شعبے میں جو خوشگوار تبدیلی واقع ہوئی ہے وہ بائیو ٹیکنالوجی کے نام سے معروف ہے. بائیو ٹیکنالوجی خالص سائنس کی شاخ ہے. جہاں سنہرے کل کی پر کشش دوڑ طلبہ کو تیزی سے اپنی طرف کھینچ رہی ہے. یہ میدان کرئیر کے لحاظ سے ترقی پزیر کے زمرے میں آتا ہے. جو صنعتی زندگی اور بیشتر شعبہ حیات کا احاطہ کئے ہوئے ہے.
در ححقیقت یہ ایک تحقیق پر مبنی ریسرچ اورینٹڈ شعبہ ہے جس کا دائرہ عمل ادویات، دوا سازی، سے متعلق کاشتکاری اور ماحولیات کے شعبوں تک پھیلا ہوا ہے. ساتھ ہی یہ سائنس نہ صرف حیاتیات بلکہ طبیعیات، علم کیمیا، ریاضیات، کا اور انجینئرنگ جیسے وسیع تر مضامین کا بھی احاطہ کرتی ہے.
Scope Of Biotechnology : بائیو ٹیکنالوجی کی وسعت :-
بائیو ٹیکنالوجی سائنز اپنے مخصوص عمل اور تکنیک کی مدد سے ڈرگز، جدید اقسام کے نباتات، حیوانات اور ان کے علاوہ دوسری اہم چیزیں تخلیق کرتی ہے یہ سائنس تناسلی جینیٹکس معلومات کو نباتات اور حیوانات میں تبدیل کرنے میں بھی استعمال ہوتی ہے تاکہ ان کے افزائش سے انسان فائدہ اٹھا سکے. اس شعبے میں ٹشو کلچر کے مخصوص عمل سے کاشتکاروں کی مدد کی جاتی ہے اس کے ذریعے کسان لذیذ اشیاء خردنی اور کم سے کم کیمیائی مادہ سے استعمال سے مقوی تغزیہ کی فراہمی باسانی کر سکتے ہیں اس کی مدد سے ایسے نباتات بھی اگائے جاتے ہیں جس میں بیماری کے مدافعات کی صلاحیت موجود ہو. اس بات کی کوشش بھی جاری ہے کہ زمین کے بڑے حصے کا استعمال کیے بغیر زیادہ سے زیادہ فصلیں پردہ کی جائے ماحولیات کے شعبے میں اس سائنس میں صنعتی فضائے ارودگی کی روک تھام خام مادہ تازہ اب و ہوا بروقت علاج اور گندے ندی نالوں کے عام صفائی جیسے امور پر غور و خوص ہوتا ہے.
Bio informatics and computational biology :-
بائیو انفارمیٹکس بائیو ٹیکنالوجی کا ابھرتا ہوا شعبہ ہے جوب حال ہی میں متعارف ہوا ہے اس کا بنیادی استعمال سافٹ ویئر پر مشتمل ہے جس کے تحت شعبے کے سائنس دانوں کے تجربات وہ مشاہدہ کی وسیع تر کیمیائی معلومات اکٹھی کی جاتی ہے جسے ڈاٹا کہتے ہیں. ظاہر ہے اس قسم کے دستاویز عمل کی افادیت دن بدن بڑھتی جائے گی جیسے جیسے ترقی ہوتی جائے گی انڈین انسٹیٹیوٹ اف سائنس بنگلور فی الحال اس شعبے میں تحقیق کام کر رہا ہے.
بائیو ٹیکنالوجی روزمرہ کی زندگی میں :-
بنیادی اعتبار سے باہر ٹیکنالوجی میں نئی چیزوں کو جنم دینے میں زندگی کے ابتدائی عناصر کا استعمال کیا جاتا ہے اسی وجہ سے اسے استفادی اپلائی سائنس کا درجہ حاصل ہے سائنس تجزیہ نگاروں کا اندازہ یہ ہے کہ یہ سائنس 21ویں صدی کی سب سے بڑی استفادی علم ثابت ہوگی. سائنس کے شعبے میں ترقی اور وسعت کے امکانات دن بدن روشن ہوتے جا رہے ہیں اب اس کے دائرے عمل میں ڈرگز اور نباتات کے علاوہ انواع و اقسام کے بیج بھی شامل ہے جنہیں مختلف تخلیق عمل کے ذریعے گزارا جاتا ہے. اس کا مقصد فصلوں میں اضافہ کرنا ہے تاکہ ایک طرف پیداوار میں اضافہ ہو سکے تو دوسری جانب متنوع اقسام کی چیزوں سے ہم لطف اندوز ہو سکے مویشی جنس میں بہتری فصلوں کی محلق کیڑے اور مکوڑوں کے خاتمے کے لیے کیمیائی ادویات کی تیاری اور صنعتی انزائم کی ترویج میں ترقی میں یہ شعبہ نمایاں کارکردگی کا انجام دے رہا ہے.
شعبہ طب میں بائیو ٹیکنالوجی کا کردار :-
ادویات کے شعبے میں اس سائنس کا زبردست کارنامہ یہ ہے کہ اس نے قدیم اور موروثی بیماریوں کے علاج کی چھان بین میں ٹھوس اور مستحکم تحقیق اقدامہ شروع کر دیے ہیں اور اس کے بہترین نتائج ہمارے سامنے دیا ہے. زمانہ قدیم انسانوں میں کچھ موروثی طور پر ایسی بیماریاں منتقل ہوا کرتی تھی جس کا علاج قطعی طور پر نہ ممکن تھا لیکن بائیوٹکنالوجی کی اس سائنس نے اس بات کو جھٹلا دیا ہے اور اپنی تحقیقات کے ذریعے ایسے ایسے ان کے ویکسین ایجاد کیے ہیں جو کہ موروثی بیماریوں کا جڑ سے خاتمہ کر دیتی ہے. کچھ بیماریوں کا تعلق موروسی طور پر نہ ہونے کے باوجود وہ ہوا کی یا ماحول کی الودگی کی وجہ سے لاحق ہو جایا کرتی تھی ایسی بیماریوں کا بھی ویکسین کے ذریعے بائوٹ اکنالجی نے علاج دریافت کیا اور جس کی وجہ سے تمام انسانوں کو فائدہ ہوا.
بائیو ٹیکنالوجی میں روزگار کے مواقع :-
آج سائنس کے اس ترقی پذیر شعبے نے روزگار کے لیے بہت سارے مواقع فراہم کیے ہیں اس شعبے میں محنتی قابل اور تجربہ کار افراد کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہندوستان کے بہت سے جامعات اور اداروں نے اس تعلیم کو بنیادی سے لے کر اعلی سطح تک کے کورسز فراہم کرنے کی دوڑ میں لگ چکے ہیں.
کورسیس :-
- بیچلرس ڈگری ( تین سالہ)
- ماسٹر ڈگری
- ڈاکٹر یٹ ڈگری
تعلیمی ادارے :-
ایم ایس سی، جنرل بایو ٹیکنالوجی (دو سالہ پروگرام) انتخاب کے لیےجے این یو مشتر کہ داخلہ ٹیسٹ کا نظم کرتی ہے۔ ملک کی مندرجہ ذیلجامعات میں اس سائنس کی تعلیم دی جاتی ہے۔
- جواہر لال نہر دیونی در سٹی
- ، نئی دہلیمدورائی کا مراج یونی ورسٹی
- ، مد درائیایم ایس یو نیورسٹی ،
- ایم ایس یونیورسٹی برووا.
- یونی در سٹی آف پونے
- ہونےگرو نانک یونیورسٹی
- دیوی اہلبیاد شود یاله
- ، اندورہماچل پردیش یونی در سٹی شملہ
- . یونی ورسٹی آف کا نیٹ، کیرالہ.
- تیز پور یونی ورسٹی، تیز پور ۱۰ آسام.
- گلبر گہ یونی ورسٹی، گلبرگه.
- حموس یونی ورسٹی ، جموس.
- گجرات یونی ور سٹی، احمد آباد.
- گرد جا مویشور یونی در سٹی ، حصار.
- کماؤں یونی ورسٹی، نینی تال.
- بنارس ہندو یونی ورسٹی، بنارس،
- یوپی. انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، ممبئ
- . آئی آئی، میئ ( داخلہ ٹیسٹ کا نظم ہے).
- روڑکی یونی ورسٹی (ٹیسٹ کا نظم بھی اسی کے آتے ہے).
- اے ایم یو ، علی گڑھ (نیٹ کا نظم خود کا ہے).
- میسور یونی ورسٹی، میسور
ایم ایس سی اگر یکچول بایو ٹیکنالوجی (دو ساله پروگرام) تعلیمی انتظاممندرجہ ذیل جامعات میں ہے:
- . آسام اگریکلچرل یونی ورسٹی جہت ( داخلہ ٹیسٹ کا نظم خود کرتی ہے)
- . تامل ناڈد اگر یکلچرل یونی ورسٹی کو تمبٹور ( جے این یو کے ساتھ مشتر کہ داخلہ ٹیسٹ کا نظم کرتی ہے )••
- ·•جی بی پنت یونی ورسٹی آف اگریکلچرل اینڈ ٹیکنالوجی، پنت نگر (داخله ٹیسٹ جے این یو کے ساتھ )
- پسرا ایگریکلچرل یونی ورسٹی، رانچی (مشترکہ نیٹ جے این یو کےساتھ )
- ہماچل پردیش کرشی ودیالیہ، پالپور (ایچ پی) (مشتر کہ داخلہ نیٹجے این یو کے ساتھ )اندرا گاندھی اگر یکچول یونی ورسٹی، رائے پور (مشتر کہ داخلہ ٹیسٹبجے این یو کے ساتھ )
ماسٹر ان میڈیکل بائیو ٹیکنالوجی (دو سالہ پروگرام).
- آل احمد یا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس، نئی دہلی (داخلہ ٹیسٹ کانظم خود کرتی ہے)
- ایم ایس سی میرین (Marine) بایو ٹیکنالوجی (دو سالہ پروگرام).
- گوا یونی ورسٹی، گوا( جے این یو کے ساتھ مشتر کہ داخلہ ٹیسٹ)
بائیو ٹیکنالوجی کی مضامین :-
نصابِ تعلیم میں جن مضامین کو شامل کیا گیا ہے وہ مندرجہ ذیل ہیں.
حیاتی انجینئرنگ، سالماتی انجینئرنگ، ٹشو کلچر، تناسلی سالماتی حیاتی کمپوٹر ماڈلنگ، اور سمندری بحری حیاتی انجینئرنگ قابل ذکر ہے
بائیو ٹیکنالوجی میں پیشہ ورانہ فروغ :-
موسم میں سرما کی تعطیلات میں طلبہ کو مختلف صنعتوں اور تعلیم گاہوں میں بھی بھیجا جاتا ہے تاکہ انہیں چار چھ ماہ کی سندی تربیت انڈسٹریل ٹریننگ اور پیشاورانہ ماحول کے مخصوص فضا میں رکھا جائے. اس طرح سے تربیت کا مقصد ایک طرف طلبہ میں پوشیدہ جوہر کو اجاگر کرنا ہوتا ہے تو دوسری طرف ان میں پیشہ وارانہ حس بیدار کر کے انہیں انے والے کل کے لیے تیار کرنا بھی ہوتا ہے تاکہ وہ مستقبل کی منصوبہ بندی اپنی سوچ اور صلاحیت کی بنیاد پر کر سکے.
بائیو ٹیکنالوجی شعبہ کے لیے درکار لیاقتیں :-
بائیو ٹیکنالوجی کے میدان میں حصول تعلیم کے لیے ضروری ہے کہ طالب علم کا تعلیمی منظر سائنسی رہا ہو یعنی اس میں سائنس کے کسی بھی شعبے مثلا حیاتیات، کیمیا، طبعیہ، ریاضی میں تعلیم حاصل کی ہو. وہ طلبہ جنہوں نے دسویں یابارویں مساوی امتحان علم کیمیا طبیعت اور ریاضی میں پاس کیا ہو اور ائی ائی ڈی کے پانچ سالہ ایمٹک پروگرام میں داخلہ لے سکتے ہیں داخلے کے لیے ایک مشترکہ داخلہ ٹیسٹ ہوتا ہے جو کہ جے ای ای کہلاتا ہے انہوں نےبارویں کر لی ہے وہ بھی ائی ٹی ائی سے ایم ٹیک کے متجاوز ہو سکتے ہیں.
بائیو ٹیکنالوجی میں پیشے کی نوعیت :-
بائیو ٹیکنالوجی ایک تحقیق پر مبنی شعبہ ہے لہذا یہاں کام تحقیق و جستجو کے گرد ہی گھومتا ہے جس کا مقصد ٹکنیک کی مدد سے حیاتی انسان سے جڑے امور میں سہولیات زندگی میں بہتری لانا ہے سائنسدہ کا کام ادویہ، ٹشو کلچر، اور کیمیا میں بائیو پروسسڈ مادے کی پیداوار اور فراہمی کرنا ہوتا ہے مزید یہ کہ انہیں دیگر شعبہ جات مثلا الودگی کی روک تھام خواب مادہ کیمیا مادہ وغیرہ معمور میں تحقیق و جستجو کا کام بھی سونپا جا سکتا ہے.
اختتام:-
تجزیہ نگاروں کا اندازہ ہے کہ سال 2030 تک ہندوستان عالمی سطح پر کاشت کی اشیاء پروڈکٹس کا سب سے بڑا امدہ کنندہ ایکسپورٹر بن سکتا ہے ائی ٹی سیکٹر میں روزگار کی کمی کے بعد یہ پہلا میدان ہے جہاں سرمایہ کاروں کی نظر جمی ہوئی ہے بے شمار کمپنیاں اس سمت چل پڑی ہیں یا پہلے ہی قدم رکھ چکی ہے جس سے روزگار اور مواقع کے خوشگوار طوفان کی پوری توقع کی جا رہی ہے حال یہ ہے کہ ریاستی حکومتیں شعبے بائیو ٹیکنالوجی کی مدد سے بائیوٹک انڈسٹری قائم کر رہی ہے. لہذا اس میدان میں طلبہ کو آئندہ چند دہائیوں میں شعبے کے سمٹنے یا معدوم ہونے کا کوئی خدشہ نہیں ہونا چاہیے وہ پوری تمانیت سے بائیو ٹیکنالوجی کی سرزمین پر اپنے خواب کی تعمیر دیکھ سکتے ہیں